اورنگزیب یوسفزئی اپریل 2014


سورۃ التین


سلسلہ وار موضوعاتی تراجم کی قسط نمبر 11

 

 

قرآنِ عظیم کے مقدس متن کے اسلوبِ تحریر کو کلاسیکل ادب کا ایک شہ پارہ قرار دیتے ہوئے، جو کہ اب ایک تحقیق سے ثابت شدہ امر ہے اور صاحبِ کلام کی ذاتِ عالی کے شایانِ شان ہے ، قرآن کے موضوعاتی تراجم کے ایک سلسے کی اس عاجز نے ، روز مرہ زندگی میں درپیش نظریاتی مسائل کے حل کے واحد مقصد کے پیش نظر، ابتدا کی ہے۔ صرف موضوعات [themes] پر زور دینے کا سبب اس مہم کے حجم کو سکیڑ کر مختصر کر دینا، اور ایک کامل ترجمے کی خوفزدہ کر دینے والی طویل مہم سے گریز اختیار کرناہے، جس کیے لیے مطلوبہ قابلیت اور فراغت یہ عاجز اپنے تئیں میسر نہیں پاتا۔
پس تراجم کی یہ زیرِ نظر سیریز قرآنی عبارتوں میں قدم قدم پر موجود تشبیہات، استعارات، محاورات، ضرب الامثال اور مجازی معانی کو پیش نظر رکھتی ہے ۔ اور آپ دیکھیں کے کہ ہر قابلِ غور لفظ یا اصطلاح کو پہلے بریکٹ زدہ کر دیا گیا ہے اور پھر تحریر کے اواخر میں ان الفاظ و اصطلاحات کے معانی کی پوری وسعت تقریبا ایک درجن مستند ترین عربی لغات سے پیشِ خدمت کر دی گئی ہے ۔یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ تراجم میں ایک فیصد بھی ذاتی رائے یا عقیدہ یا نظریہ شامل نہیں ہے ۔ کام کا بنیادی معیار علم و عقل و شعور کو مقرر کیا گیا ہے تاکہ ہر قسم کی آلائشوں اور تعصبات سے پاک رہے ۔ اب تک چلے آ رہے لفظی تراجم کی مذمت اور ان کو کالعدم قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے کیونکہ قرآن کی شکل کو یکسر بگاڑ دینے میں یہی لفظ بہ لفظ تراجم سب سے بڑا فتنہ ثابت ہو چکے ہیں۔
یہ عاجز خود بھی کوئی مسلک نہیں رکھتا اور نہ ہی مذہبی گروہ بندی پر یقین رکھتا ہے۔ اس عاجز کا تناظر صرف خالق اور اس کی مجموعی تخلیق ہے ، کائنات کے کاسمک مرحلے سے لے کر حیاتِ انسانی کے ترقی یافتہ ترین مرحلے تک ۔ اور تخلیقی کاروائیوں میں خالق کی کردار سازی کی ہدایات کا واحد ماخذ و منبع ، اس کی کتاب القرآن ۔ جس کی صحیح شکل کی پیروی انسان کو نسل در نسل اس کی متعین شدہ منزلِ مقصود کی جانب رواں دواں رکھتی ہے۔
تو آئیے متعلقہ تناظر کے اس بیان کے بعد موضوعِ زیرِ نظر پر کی گئی جدید ترین عقلی و علمی تحقیق پر نظر ڈالتے ہیں ۔
،۔،۔،۔،۔،۔،۔،

ٹھوس تحقیق کی بنیاد پر کیے گئے جدید عقلی تراجم کے سلسلے میں اب سورۃ التین کا ترجمہ
سورۃ التین: ۹۵
وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ ﴿١﴾ وَطُورِ‌ سِينِينَ ﴿٢﴾ وَهَـٰذَا الْبَلَدِ الْأَمِينِ ﴿٣﴾ لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ ﴿٤﴾ ثُمَّ رَ‌دَدْنَاهُ أَسْفَلَ سَافِلِينَ ﴿٥﴾ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ أَجْرٌ‌ غَيْرُ‌ مَمْنُونٍ ﴿٦﴾ فَمَا يُكَذِّبُكَ بَعْدُ بِالدِّينِ ﴿٧﴾ أَلَيْسَ اللَّـهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ ﴿٨﴾
۹۵/۱ – ۹۵/۳ : وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ ﴿١﴾ وَطُورِ‌ سِينِينَ ﴿٢﴾ وَهَـٰذَا الْبَلَدِ الْأَمِينِ
قسم ہے انجیر اور زیتون جیسی نعمتوں کی، اور شان و شوکت ، نام و نمود والے اس مرحلے کی [وَطُورِ‌ سِينِينَ ]جہاں تم پہنچ چکے ہو، اور قسم ہےاس مامون و محفوظ کیے گئے خطہءِ زمین کی [الْبَلَدِ الْأَمِينِ ]جو اب تمہیں حاصل ہو چکاہے،
۹۵/۴: لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ
کہ ہم نے توانسان کی تخلیق بہترین ترتیب و توازن کے ساتھ انجام دی تھی ۔
۹۵/۵: ثُمَّ رَ‌دَدْنَاهُ أَسْفَلَ سَافِلِينَ
لیکن تمہیں اس مرحلے تک پہنچنے کے لیے انسانوں کے ہاتھوں جن مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ صرف اس سبب سے تھاکہ ہمارے قوانین کی خلاف ورزی نے ا نہیں پست ترین درجے میں واپس بھیج دیا تھا ۔
۹۵/۶: إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ أَجْرٌ‌ غَيْرُ‌ مَمْنُونٍ۔ سوائے تمہاری اس جماعت کے جنہوں نے یقین و ایمان کی دولت پا لی اور معاشرے کی فلاح کے لیے صلاحیت افروز اور تعمیری کام کیے ۔ پس ان سب کے لیے ایسا انعام مقرر کیا گیا ہے جو انہیں بغیر احسان مند ہوئے خود کار انداز میں مل جائے گا۔
۹۵/۷: فَمَا يُكَذِّبُكَ بَعْدُ بِالدِّينِ
اب اس کامیابی کے مرحلے کے حصول کے بعد ہمارے تجویز کردہ نظامِ زندگی [ضابطہِ حیات] کے بارے میں تمہیں کیسے جھٹلایا جا سکے گا ؟
۹۵/۸: أَلَيْسَ اللَّـهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ ﴿٨﴾
تو کیا اب یہ ثابت نہیں ہوگیا کہ اللہ ہی تمام حاکموں سے بڑا حاکم ہے ؟
اور اب رواں ترجمہ :
قسم ہے انجیر اور زیتون جیسی نعمتوں کی، اور شان و شوکت ، نام و نمود والے اس مرحلے جہاں تم پہنچ چکے ہو، اور قسم ہےاس مامون و محفوظ کیے گئے خطہءِ زمین کی جو اب تمہیں حاصل ہو چکاہے، کہ ہم نے توانسان کی تخلیق بہترین ترتیب و توازن کے ساتھ انجام دی تھی ۔
لیکن تمہیں اس مرحلے تک پہنچنے کے لیے انسانوں کے ہاتھوں جن مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ صرف اس سبب سے تھاکہ ہمارے قوانین کی خلاف ورزی نے ا نہیں پست ترین درجے میں واپس بھیج دیا تھا ۔ سوائے تمہاری اس جماعت کے جنہوں نے یقین و ایمان کی دولت پا لی اور معاشرے کی فلاح کے لیے صلاحیت افروز اور تعمیری کام کیے ۔ پس ان سب کے لیے ایسا انعام مقرر کیا گیا ہے جو انہیں بغیر احسان مند ہوئے خود کار انداز میں مل جائے گا۔ اب اس کامیابی کے مرحلے کے حصول کے بعد ہمارے تجویز کردہ نظامِ زندگی [ضابطہِ حیات] کے بارے میں تمہیں کیسے جھٹلایا جا سکے گا ؟ تو کیا اب یہ ثابت نہیں ہوگیا کہ اللہ ہی تمام حاکموں سے بڑا حاکم ہے ؟
بریکٹوں میں دیے گئے مشکل الفاظ کا مستند ترجمہ:
[وَطُورِ‌ سِينِينَ ]: طور : گرد گھومنا، قریب جانا، وقت یا ایک خاص وقت؛ متعدد مرتبہ؛ تعداد/پیمانہ/حد/پہلو/شکل و صورت/حلیہ/طور طریقہ/ تہذیب و آداب/قسم/طبقہ/مرحلہ/درجہ؛ سینا پہاڑ، زیتون کا پہاڑ؛ بہت سے دوسرے پہاڑ، وہ پہاڑ جہاں درخت پیدا ہوتے ہوں؛ خود کو انسانوں سے علیحدہ کر لینا، اجنبی، آخری حد، دو انتہاوں کا سامنا۔ سینین: س ن و: سنا : شان و شوکت، رحمتیں اور انعامات، ناموری ۔ بعض اسے سیناء سے ملاتے ہیں جو صحرائے سینائی میں ایک پہاڑ ہے ۔ مگر جس کی کوئی ٹھوس لسانی بنیاد نہیں ہے ۔
[الْبَلَدِ الْأَمِينِ ] : البلد : زمین کا ایک خطہ، حدود مقرر کردہ قطعہِ اراضی، آبادی کا علاقہ۔ البلد الامین = وہ خطہِ زمین جسے مامون و محفوظ کر لیا گیا ہو۔